انقرہ (پاک ترک نیوز) ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے تقریباً ڈھائی دہائیوں تک ملک پر ناقابل شکست حکمرانی کی۔ اس وقت میںبلدیاتی انتخابات نے بڑی حد تک اسی طرح کی رفتار کی پیروی کی، ہر ایک نے اس کی مقبولیت اور اختیارات کی پوزیشن کو مضبوط کیا۔
لیکن چند سال قبل انتباہی علامات ابھر کر سامنے آئے۔ 2019 کے بلدیاتی انتخابات میں اردوان کی اے کے پارٹی ترکیہ کے چار بڑے شہروں میں میئر کی دوڑ سے ہار گئی، بشمول سب سے بڑا شہر، استنبول جہاں اردوان نے 1990 کی دہائی میں میئر کے طور پر اپنا نام بنایا تھا۔ پھر مارچ کے آخر میں ہونے والے حالیہ بلدیاتی انتخابات میں نتائج اور بھی بدتر تھے، جس میں حزب اختلاف کی ریپبلکن پیپلز پارٹی (CHP) دوبارہ جیت کر ابھری۔
حالیہ بلدیاتی انتخابات ایک مضبوط اپوزیشن کی طرف اشارہ کرتے ہیں، کیونکہ بیرونی مسائل اور اندرونی مسائل اے کے پارٹی کےمسائل میں اضافے کا باعث بن رہے ہیں۔
ترک میڈیا نے اطلاع دی کہ اردوان نے اپنی پارٹی کے سینئرز رہنمائوں کو بتایا ہے کہ نتائج نہ صرف انتخابات میں شکست بلکہ پارٹی کی روح کے نقصان کو بھی ظاہر کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قومی سطح پر اور مقامی سطح پر دونوں میں ان کی پارٹی کے نمائندوں کے درمیان تکبر "بیماری کی طرح” بن گیا ہے۔
سب سے واضح مسئلہ معیشت کا ہے، ایک ایسا مسئلہ جس کا ترک حکومت کو کئی سالوں سے سامنا ہے، اور یہ اس کے گلے میں سب سے بڑی چکی کا پتھر بنی ہوئی ہے، جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر مایوسی، عدم اطمینان اور شکایات جنم لے رہی ہیں۔
بڑھتی ہوئی آمدنی میں عدم مساوات، مہنگائی، قومی کرنسی کی تیزی سے گرتی ہوئی قیمت، بڑھتے ہوئے اخراجات، اور پنشنرز کے معیار زندگی میں گراوٹ ترک عوام کے معاشی مسائل میں سے کچھ ہیں جن سے بڑے پیمانے پر مایوسی، بے اطمینانی، اور شکایات کا حکمران جماعت کو سامنا ہے ۔
جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی یا اے کے پارٹی، جو عوام اور ریاست کے درمیان رکاوٹوں کو توڑنے کا وعدہ کرنے والی نچلی سطح کی تحریک کے طور پر شروع ہوئی تھی، اپنے ابتدائی طور پر جمود مخالف موقف، اصلاحی نظریات، اور جس چیز کی نمائندگی کرتی ہے اس کے ساتھ بھی نمایاں طور پر تبدیل ہو رہی ہے۔
پارٹی کے ہمیشہ مخالفین رہے ہیں، خاص طور پر سخت گیر سیکولرز کے درمیان جو کبھی ترکیہ میں اسٹیبلشمنٹ سمجھے جاتے تھے۔ لیکن طویل عرصے تک پارٹی کے حامیوں کے گھر میں رہنے کا رجحان اردوان اور اس پارٹی کو پریشان کرے گا جس کی انہوں نے دو دہائیوں سے زیادہ عرصے تک بنیاد رکھی اور اس کی قیادت کی۔
حکمران جماعت کو درپیش مسائل اور چیلنجز کے باعث اپوزیشن جماعت ریپبلکن پیپلز پارٹی (CHP) مستقبل کیلئے پرامید نظر آ رہی ہے ۔ حالیہ بلدیاتی انتخابات کے بعد اپوزیشن جماعت کا مورال یقیناً بڑھا ہے اور آنے والے دنوں میں مزید کامیابیوں کی امید پیدا ہوگئی ہے ۔دوسری جانب حکمران جماعت کو تیزی سے گرتی ہوئی مقبولیت کو دوبارہ بحال کرنے اور ووٹرز کا اعتماد حاصل کرنے کیلئے سخت تگ و دو کرنے کی ضرورت نظر آ رہی ہے ۔