استنبول (پاک ترک نیوز)
ترکیہ کےچھ جماعتی اپوزیشن بلاک نے ملک میں صدارتی و پارلیمانی انتخابات سے قبل اپنے انتخابی پروگرام کا اعلان کیا ہے۔ فریقین کے رہنماؤں کے دستخط کردہ طویل "مشترکہ پالیسیوں کے معاہدے کے متن” میں تعلیم سے لے کر عدلیہ تک ہر چیز میں اصلاحات اور تاریخی تبدیلیوں کا وعدہ کیا گیا ہے۔
اپوزیشن جماعتوں کے مابین یہ معاہدہ گذشتہ روز ایک اجلاس میںطے پایا ہے۔جس سے توقع کی جارہی ہے کہ یہ 14 مئی کو ہونے والے انتخابات میں انہیں موجودہ صدر رجب طیب اردوان کے خلاف کھڑا کر دے گا۔تاہم اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے صدارتی امیدوار کا انتخاب لگ بھگ چھ ہفتے یعنی مارچ تک مؤخر کر دیا گیا ہے۔
روڈ میپ میں صدارتی مدت میں تبدیلی، اسے سات سال کے لیے ایک مدت تک محدود کرنا اور ججز اور پراسیکیوٹرز کی تعیناتی کے عمل سے وزیر انصاف کو خارج کرتے ہوئے بورڈ آف ججز اینڈ پراسیکیوٹرز کا خاتمہ شامل ہے۔ اس بلاک نے سیاسی جماعتوں کے لیے پارلیمان میں نشستیں حاصل کرنے کے لیے ووٹ کی حد کو 3% تک کم کرنے کا بھی وعدہ کیا ہے۔
حزب اختلاف موجودہ ایگزیکٹو صدارتی نظام کو تبدیل کرنے کا بھی ارادہ رکھتی ہے اور متن میں ایک آئٹم ایوان صدر میں تمام دفاتر اور بورڈز کو ختم کرنے اور ان کے اختیارات متعلقہ وزارتوں کے حوالے کرنے کا عہد کرتی ہے۔
پروگرام میں کہا گیا ہے کہ ہم ایک مضبوط پارلیمانی نظام کی طرف منتقل ہو جائیں گے۔ ہم صدر کے حکم نامے جاری کرنے کے اختیارات کو ختم کر دیں گے۔
حزب اختلاف کے رہنماؤں نے حال ہی میں اس پر تنقید کی ہے جسے ناقدین نے کٹھ پتلی صدر لگانے کی کوشش قرار دیا ہے۔ جی پی کے چیئرپرسن احمد داؤد اولو نے انکشاف کیا ہے کہ چھ پارٹیوں کے سربراہ فیصلہ سازی کے عمل میں حصہ لینے کے مجاز ہوں گے اور انہیں صدر کی حیثیت سے ہر اسٹریٹجک فیصلے پر زیادہ اختیار حاصل ہوگا۔