انقرہ (پاک ترک نیوز)
صدر رجب طیب اردوان نے جمعہ کو دیر گئے شمالی شام اور عراق میں دہشت گرد گروہوں کے خلاف ترک سکیورٹی فورسز کی سرحد پار کارروائیوں کو سراہتے ہوئےکہا ہے کہ ان کے ملک کی افواج نئی کارروائیوں کے لیے "صرف صحیح وقت کا انتظار کر رہی ہیں”۔
صدراردوان نے گذشتہ شب ٹیلی ویژن انٹرویو میں کہا کہ ترکیہ نے گزشتہ 20 سالوں میں ملک کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ بننے والی دہشت گرد تنظیموں کے خلاف اپنی تاریخ کی "سب سے بڑی اور موثر جنگ”لڑی ہے۔سرحد پار کارروائیوں نے دہشت گرد تنظیموں کی ملک کی سرحدوں پر تین سے چار خطوں میں دہشت گردی کی راہداری بنانے کی کوششوں کو روک دیا ہےجبکہ بقیہ علاقوں کو قدم بہ قدم تحفظ فراہم کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اس لیے ہماری سرحد پار کارروائیاں ختم نہیں ہوئی ہیں۔ ہم صرف صحیح وقت کا انتظار کر رہے ہیں۔
ترکیہ طویل عرصے سے دہشت گردانہ حملوں کا شکار رہا ہے خاص طور پر پی کے کےاور اس کی شامی شاخ وائی پی جی کی طرف سے ترکیہ کے خلاف 35 سال سے زیادہ کی دہشت گردی کی مہم میںخواتین اور بچوں سمیت 40,000 سے زیادہ لوگوں کی موت کا ذمہ دار ہے۔
انقرہ بھی داعش/آئی ایس آئی ایس کو دہشت گرد گروپ قرار دینے والے پہلے ممالک میں سے ایک تھا۔ اس کے بعد سے ملک پر کئی بار دہشت گردوں کے حملے ہو چکے ہیں۔ دہشت گرد گروپ نے کم از کم 10 خودکش بم دھماکے، سات بم حملے اور چار مسلح حملے کیے ہیں، جن میں 315 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے ہیں۔
اس کے جواب میں، ترکیہ نے مزید حملوں کو روکنے کے لیے اندرون اور بیرون ملک انسداد دہشت گردی کی کارروائیاں شروع کیں۔جو بدستور جاری ہیں۔ اور صدر اردوان نے تصدیق کی ہے کہ ترک سیکورٹی فورسز اس وقت انتخابات سے پہلے اور بعد میں کسی بھی ممکنہ دہشت گردی کی کارروائی یا اشتعال انگیز واقعے کو روکنے کے لیے انتھک کام کر رہی ہیں۔